English News

indianarrative
  • youtube
  • facebook
  • twitter

’’آرٹیکل 370 کے خاتمے نے اُن بیکار قوانین کے’’اسپیڈ بریکر‘‘ کو توڑ دیا ہے، جنہوں نے جموں وکشمیر اور لیہہ- لداخ میں ترقیاتی عمل میں رکاوٹ ڈال رکھی تھی‘‘—مختار عباس نقوی

’’آرٹیکل 370 کے خاتمے نے اُن بیکار قوانین کے’’اسپیڈ بریکر‘‘ کو توڑ دیا ہے، جنہوں نے جموں وکشمیر اور لیہہ- لداخ میں ترقیاتی عمل میں رکاوٹ ڈال رکھی تھی‘‘—مختار عباس نق

’’آرٹیکل 370 کے خاتمے نے اُن بیکار قوانین کے’’اسپیڈ بریکر‘‘ کو توڑ دیا ہے، جنہوں نے جموں وکشمیر اور لیہہ- لداخ میں ترقیاتی عمل میں رکاوٹ ڈال رکھی تھی‘‘—مختار عباس نقوی
مختار عباس نقوی مرکز کے زیر انتظام علاقے، لداخ کے دو روزہ دورے پر
اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج لداخ کے لیہہ میں کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے نے اُن بیکار قوانین کے’’اسپیڈ بریکر‘‘ کو توڑ دیا ہے، جنہوں نے جموں وکشمیر اور لیہہ- لداخ میں ترقیاتی عمل میں رکاوٹ ڈال رکھی تھی۔‘‘

جناب نقوی نے کہا کہ اب جموں وکشمیر نیز لیہہ –لداخ بھی مرکزی حکومت کی مختلف سماجی و اقتصادی – تعلیمی تفویض اختیارات کی اسکیموں کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔

جناب نقوی نے ، جو مرکز کے زیر انتظام لداخ کے دو روزہ دورے پر وہاں پہنچے ہیں، مختلف عوامی میٹنگوں سے خطاب کیا۔ لیہہ، سابوتھانگ، چوشوٹ شما، چوشوٹ گونگما، فیان جیٹک میں مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندگان سے ملاقات کی۔ انہوں نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے انتظامیہ کے حکام کے ساتھ مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا جائزہ بھی لیا۔

جناب نقوی نے کہا کہ 2019 میں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے جموں اور کشمیر ، لیہہ – لداخ کی ترقیاتی راہ میں حائل تمام سیاسی اور قانونی رکاوٹوں کو دور کردیا ہے۔ اس طرح مرکز کے زیر انتظام ان علاقوں میں ملک کی دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ نمایاں ترقی سامنے آرہی ہے۔ آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد جموں وکشمیر ، لیہہ- کارگل کے 75000 سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار حاصل کرنے والی مہارت کی ترقیاتی تربیت فراہم کی جارہی ہے۔ 50 نئے کالج قائم کئے جارہے ہیں، موجودہ کالجوں میں 25000 سیٹوں کا اضافہ کیا گیا ہے، لاکھوں طالب علموں کو مختلف اسکالر شپ فراہم کرائے جارہے ہیں۔ لداخ میں ایک نیا میڈیکل کالج ، ایک انجینئرنگ کالج اور قومی مہارت کا تربیتی انسٹی ٹیوٹ قائم کیا جارہا ہے۔

جناب نقوی نے کہا کہ سرکاری خالی آسامیوں کو پُر کرنے کے لئے عمل کا آغاز ہوچکا ہے۔ 35000 سے زیادہ اسکول کے اساتذہ کو باقاعدہ ملازمت دے دی گئی ہے۔ تعمیراتی مزدوروں، پٹھو والوں، خوانچہ فروشوں اور خواتین کو مختلف اقتصادی سرگرمیوں کے لئے 500 کروڑ روپے سے زیادہ مختص کئے گئے ہیں۔ جموں وکشمیر اور لیہہ – کارگل کو ’’ سرمایہ کاری کا ہب‘‘ بنانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ عالمی سرمایہ کاری سربراہ کانفرنس میں 14 ہزار کروڑ روپے کی مالیت کا ایک سرمایہ وضع کیا ہے۔

جناب نقوی نے کہا کہ جموں وکشمیر نیز لیہہ – کارگل کی مکمل آبادی کو صحت بیمہ فراہم کیا گیا ہے، 30 لاکھ سے زیادہ افراد کو آیوشمان بھارت صحت اسکیم کے تحت فوائد فراہم کئے جارہے ہیں۔ کورونا وبا کے دوران 17 خصوصی کووڈ اسپتال اور 60000 بستر فراہم کئے گئے ہیں، جموں وکشمیر اور لیہہ – لداخ کے تقریبا 2 لاکھ 50 ہزار افراد کو ،کورونا وبا کے دوران ،اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کی سہولت فراہم کی گئی۔

جناب نقوی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے انتظامی ، اراضی اور ریزرویشن کی اصلاحات کے بہت سے اقدامات کا آغاز کیا ہے۔ جموں وکشمیر کے 164 قوانین کو ختم کردیا گیا ہے اور 138 قوانین میں ترمیم کی گئی ہے جبکہ مرکزی سرکار کے 890 قوانین کو نافذ کیا جارہا ہے۔ سرکاری نوکریوں میں ریزرویشن میں ترمیم میں اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ زیادہ سے زیادہ افراد کو فائدہ حاصل ہو۔

جناب نقوی نے کہا کہ جموں وکشمیر نیز لیہہ – کارگل میں اقتصادی طور پر کمزور زمروں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو اجوولا اسکیم کے تحت مفت گیس کنکشن فراہم کئے گئے ہیں۔ دیگرمختلف ترقیاتی اسکیموں کے لئے تقریبا 6000 کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔ لداخ کو قومی بجلی کے گرڈ سے منسلک کردیا گیا ہے اور سری نگر – لیہہ بجلی کی ترسیل شروع ہوچکی ہے۔

جناب نقوی نے کہا کہ اقلیتی امور کی مرکزی وزارت نے جموں وکشمیر نیز لیہہ – کارگل میں بڑے پیمانے پر ترقیات کے لئے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے۔ آنے والے دنوں میں اقلیتی امور کی مرکزی وزارت اسکول ، کالج ، آئی ٹی آئی ، ہوسٹل ، رہائشی اسکول، پولیٹیکنک، ہنر ہب ، عام خدمات کے مرکز، سدبھاؤنا منڈپ اور دیگر صحت سہولتوں کی تعمیر شروع کرے گی۔ جموں وکشمیر اور لیہہ – کارگل کے لئے علیحدہ حج کمیٹی اور وقف بورڈ کی تشکیل کے کام کا عمل شروع کیا جاچکا ہے۔ تقریبا 15 لاکھ 50 ہزار طلبا کو مختلف اسکالر شپ فراہم کی گئی ہیں۔ 20000 سے زیادہ افراد کو مختلف اقتصادی سرگرمیوں کے لئے آسان شرائط کے قرضے فراہم کئے گئے ہیں۔’’پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم‘‘ کے تحت تقریبا 1500 کروڑ روپے کی مالیت کا بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جارہا ہے۔

جناب نقوی نے کہا کہ کورونا بحران کے دوران نریندر مودی سرکار نے سماجی و اقتصادی و تعلیمی شعبوں ، انتظامیہ ، تجارت ،لیبر ،د فاع، کوئلہ ، شہری ہوا بازی ، بجلی تقسیم ، خلاء، جنگلاتی اراضی ، زراعت، مواصلات ، بینکنگ اور انویسٹمنٹ کے شعبوں میں تاریخی اور مہم جوئیانہ اصلاحات کی ہیں۔

ان سنجیدہ اصلاحات نے یہ یقینی بنایا ہے کہ ہندوستان نے ’’تباہی کو ایک موقع‘‘ میں بدل دیا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی، قومی ریکروٹنگ ایجنسی کی تشکیل (این آر اے)، ’’مشن کرم یوگی‘‘، سول خدمات کی صلاحیت سازی کے لئے قومی پروگرام (این پی سی ایس سی بی) وہ تاریخی اقدامات ہیں جو مودی سرکار نے اصلاحات کے تئیں اٹھائے ہیں۔ جموں وکشمیر اور لیہہ – کارگل بھی ان تمام اقدامات سے مستفید ہورہے ہیں۔

جناب نقوی نے مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کے حکام کے ساتھ ایک میٹنگ میں مختلف ترقیاتی پروگراموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے معاشرے کے تمام زمروں کے نمائندگان اور دیگر انٹلیکچولس کے ساتھ ملاقات کی۔ جناب نقوی نے سابو- تھانگ کے مقام پر امامیہ ماڈل اسکول میں ایک نئے ہوسٹل بلاک کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ انہوں نے چوشوٹ شما عوام الناس کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے چوشوٹ گونگما میں امامیہ مڈل اسکول کا دورہ بھی کیا اور فیانگ میں عوام کے ساتھ تبادلہ خیال بھی کیا۔.