English News

indianarrative
  • youtube
  • facebook
  • twitter

پاکستان کے خلاف امریکا اور یوروپ میں زبردست احتجاج

پاکستان کے خلاف امریکا اور یوروپ میں زبردست احتجاج
گزشتہ تین روز کے اندر امریکا اور متعدد یوروپی ممالک میں پاکستان کے خلاف زبردست احتجاج دیکھنے کو ملا ہے۔ یہ احتجاج پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے تناظر میں ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ عمران خان کی حکومت میں بلوچ رہنماؤں پر مظالم میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے بلوچستان کے لوگوں پر ظلم ڈھاتا رہا ہے۔ حکومت عمران خان کی ہو یا جنرل پرویز مشرف کی۔ دنیا کو وہ دن یاد ہے جب جنرل پرویز مشرف کی فوج نے مقبول ترین بلوچ لیڈر نواب اکبر خان بگتی کا قتل کیا تھا۔ نواب اکبر خان بگتی بلوچ قوم کے معزز ترین رہنماؤں میں تھے۔ لیکن جنرل پرویز مشرف کی حکومت میں انھیں قتل کر دیا گیا تھا۔ بلوچ لوگوں نے اپنے اُپر ہوئے مظالم کو بیان کرنے کے لئے عالمی پیمانے پر کئی بار آواز بلند کی ہے۔ دراصل بلوچوں پر پاکستانی فوج نے جو مظالم ڈھائے ہیں وہ رونگٹے کھڑے کر دینے والے ہیں۔ بلوچ ایک بہادر اور خود دار قوم ہے۔ پاکستان اور پاکستانی حکمرانوں نے ہمیشہ بلوچوں کے ساتھ سوتیلا رویہ اپنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلوچستان آج بھی غربت میں جی رہا ہے۔ اس بہادر قوم کے نوجوانوں کے پاس روزگار نہیں ہے۔ انھیں بنیادی سہولتوں سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
چودہ اگست کو پاکستان کا یوم آزادی ہے۔ اسی دن دنیا کے مختلف ملکوں میں بلوچوں نے پاکستان کے خلاف مظاہرے کئے۔ اور اب اسی اگست کے مہینے میں دوسری بار عالمی پیمانے پر پاکستان کے خلاف مظاہرے ہوئے تو پاکستان کو عالمی برادری کے سامنے ذلت اٹھانی پڑی ہے۔ امریکا نے نیویارک میں پاکستانی کنسولیٹ کے سامنے، جرمنی میں، ٹورنٹوں کناڈا کی سڑکوں پر اور لندن میں برطانوی پارلیامنٹ کے سامنے اقلیتی بلوچوں نے اس بات کے لئے زبردست مظاہرہ کیا کہ پاکستان میں بلوچستان کے علاقے میں غیر قانونی طور پر لوگوں کا اغوا کیا جا رہا ہے، انھیں ٹارچر کیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کرکے انھیں جیلوں میں ٹھونسا جا رہا ہے۔
کناڈا کے ٹورنٹو میں بلوچ نیشنل موومنٹ نے مظاہرے کا انعقاد کیا۔ بلوچ لیڈر داکٹر ظفر بلوچ نے ٹورنٹو میں مظاہرین سے خطاب کیا۔ ڈاکٹر ظفر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی حکام کی نگرانی میں پاکستان میں اقلیتی طبقات کی زندگی کو اجیرن بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں نہ سرف بلوچ بلکہ سندھی اور پشتون بھی نشانے پر ہیں۔ ہر طرح کے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ لیکن عمران خان کی حکومت سب کچھ جانتے ہوئے بھی خاموش ہے۔ انڈیا نیریٹیو نے گزشتہ ایک ماہ میں ایسی کئی باتوں کو سامنے لانے کا کام کیا ہے جس میں پاکستان کی حرکتیں سامنے آئی ہیں۔ ان معاملات پر غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی آرمی اور انٹر سروس انٹیلیجنس اس کام میں شامل ہے۔ اپنے ہی شہریوں کے خلاف اس طرح کا تشدد پاکستان کی سرزمین پر ہو رہا ہے اور لاگاتار ہو رہا ہے۔
دسمبر 2019میں پاکستان کی ایک ایجنسی نے رپورٹ شائع کیا کہ صرف اسی ایک سال میں جبراً غائب کئے گئے افراد کی تعاد کئی ہزار تھی۔ ان میں 2141معاملات پر اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا یا وہ معاملات پینڈنگ تھے۔ حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعداد تو سرکاری ہے، اصل واقعات اس سے کہیں بہت زیادہ ہیں۔ پاکستان میں نہ صرف بلوچ، سندھی، اور پشتون خوف میں زندگی بسر کر رہے ہیں بلکہ ہندو، سکھ، احمدیہ، شیعہ اور عیسائی و بدھسٹ بھی خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ادارے اور افراد ان حقائق سے بخوبی واقف ہیں۔ اور اب کووڈ یعنی کورونا وائرس کے زمانے میں ان معاملات میں اور اضافی ہی ہوا ہے۔
.