Categories: Urdu

بازارسیاست میں فلمی ستاروں کا جمگھٹ

ہندوستانی سیاست میں فلمی ستاروں کی آمد کی کہانی نئی نہیں ہے۔ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے فلمی ستاروں کی مقبولیت اور چمک دمک کو بھنانے کی کوشش کی ہے۔ اور فلمی ستارے بھی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کا ممبر بن کر خود کو مزید طاقتور اور سہولت یافتہ محسوس کرتے ہیں۔ 2019 کے لوک سبھا الکشن میں بھی الگ الگ پارٹیوں سے کئی فلمی ستاروں نے اپنی قسمت آزما ئی۔ اتر پردیش کے مشہور تاریخی شہر، بھگوان کرشن کی جنم استھلی متھرا سے ایک بار پھر ہندوستانی فلموں کی ڈریم گرل ہیما مالنی بی جے پی کے ٹکٹ پر میدان میں اتریں اور کامیاب ہوئیں۔ ہیما مالنی اس سے پہلے بھی متھرا سے ہی ممبر آف پارلیامنٹ رہی ہیں۔ ان کے شوہر مشہور فلم اداکار دھرمندر بھی بی جے پی کے ایم پی رہ چکے ہیں۔ دھرمندر کے بیٹے، مشہور فلم اداکار سنی دیول کو بی جے پی نے پنجاب کے گرداسپور سیٹ سے ٹکٹ دیا اور وہ بھاری اکثریت سے جیت کر لوک سبھا میں پہنچے۔
جنوبی ہند میں بہت پہلے سے فلمی ستاروں نے سیاست میں قسمت آزمانے کا کام شروع کر دیا تھا۔ تمل ناڈو میں تو فلمی ستاروں کو ایک طرح سے بھگوان ہی بنا دیتے ہیں۔ ایم جی رامچندرن، جے جئے للیتا، کروناندھی وغیرہ نے فلموں سے سیاست کا کامیاب سفر کیا۔ سیاست میں خوب چمکے اور زمانے تک تمل ناڈو کی حکومت کے کرتا دھرتا رہے ہیں۔ اب تمل ناڈو سے کمل ہاسن اور رجنی کانت بھی سیاست میں قسمت آزمانے آ چکے ہیں۔ کہنے کی ضرورت نہیں کہ کمل ہاسن اور رجنی کانت نے اپنی اداکاری سے لاکھوں کروڑوں دلوں پر حکمرانی کی ہے۔ اب وہ سیاست کی پِچ پر بیٹنگ کرنے آئے ہیں۔ آندھرا پردیش میں این ٹی راما راؤ کے نام سے مشہور نند موری تارک راما راؤ فلمی دنیا سے ہی سیاست میں آئے، اور کانگریس کی بنیاد ہلا کر حکومت پر قابض ہوئے۔ پھر ان کے داماد این چندر بابو نائڈو آندھرا کے وزیر اعلیٰ بنے۔ فلموں کے علاوہ ٹی وی، کھیل اور بزنس کی دنیا میں شہرت اور دولت کمانے والوں پر بھی سیاسی جماعتوں کی نظر رہتی ہے۔ ان کی مقبولیت، شہرت اور دولت کو یہ سیاسی جماعتیں اپنے فائدہ کے لئے استعمال کرتی ہیں۔اس معاملے میں زیادہ تر سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی ہوڑ میں ہیں۔
2019کے لوک سبھا الکشن میں بی جے پی نے متھرا سے موجودہ ایم پی ہیما مالنی کو دوبارہ ٹکٹ دیا۔ چنڈی گڑھ سے بھی موجودہ ایم پی، انوپم کھیر کی بیوی، فلم اداکارہ کرن کھیر کو دوبارہ ٹکٹ ملا۔ اتر پردیش کی رامپور سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے قد آور لیڈر محمد اعظم خان سے مقابلہ کرنے کے لئے بی جے پی نے 2019کے لوک سبھا چناؤ میں فلم اداکارہ جئے پردا کوٹکٹ دیا۔ واضح رہے کہ جئے پردا اس سے قبل دو مرتبہ رام پور سے ممبر آف پارلیامنٹ رہ چکی ہیں۔ پہلی بار انھیں محمد اعظم خان ہی رام پور لیکر آئے تھے۔ دوسری مرتبہ جئے پردا محمد اعظم خان کی مخالفت کے باوجود رام پور سے الکشن جیت کر لوک سبھا میں پہنچی۔ اتر پردیش میں گورکھپور اور اعظم گڑھ کی لوک سبھا سیٹ اس لئے اہم ہے کہ اعظم گڑھ سے سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو 2014کا الکشن جیت کر ایم پی بنے تھے۔ 2019میں اعظم گڑھ سیٹ سے ملائم سنگھ یادو کے بیٹے اور یو پی کے سابق چیف منسٹر اکھیلیش یادو امیدوار بنے۔ ان کے خلاف بی جے پی ایک مضبوط امیدوار کی تلاش میں تھی۔اس کے لئے بھاجپا نے ایک بار پھر فلم نگری پہ نظر ڈالی۔ بھوجپوری فلموں کے پاپولر اداکار اور سنگر دنیش لال یادو عرف نرہوا کو اعظم گڑھ سے بھاجپا نے ٹکٹ دیا۔ یہ الگ بات ہے کہ دنیش لال یادو نرہوا لوک سبھا میں پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
ادھرگورکھپورلوک سبھا سیٹ اس لئے اہم ہے کہ یہاں گزشتہ بیس برسوں سے یو پی کے موجودہ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ ممبر آف پارلیامنٹ رہے ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ کے چیف منسٹر بننے کے بعد گورکھپور لوک سبھا سیٹ پر جب ضمنی الکشن ہوئے تو بی جے پی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ بی جے پی اور خصوصاً یوگی آدیتیہ ناتھ کے لئے گورکھپور کی ہار شرمناک تھی۔ امید تھی کہ اس مرتبہ بی جے پی گورکھپور سے کسی مقامی مضبوط امیدوار کو ٹکٹ دے گی۔ لیکن بہت سوچ وچار کے بعد ایک بار پھر بی جے پی نے بھوجپوری فلم اداکاررَوی کِشن شکلا کو ٹکٹ دیا۔ جون پور کے رہنے والے روی کشن سنگر اور بھوجپوری فلم اداکار ہیں۔ 2014میں کانگریس کے ٹکٹ پر جون پور سے لوک سبھا کا الکشن لڑ چکے تھے۔ لیکن اس بار یعنی 2019میں جب روی کشن بھاجپا کے ٹکٹ پر گورکھپور سے چناوی دنگل میں اترے تو بھاری اکثریت سے جیت درج کی اور لوک سبھا میں پہنچے۔
ممبئی ہمیشہ سے فلمی ستاروں کی پسند رہی ہے۔ ممبئی سے کانگریس کے ٹکٹ پر الکشن جیت کر مشہور فلم اداکار سنیل دت لوک سبھا پہنچے اور مرکزی حکومت میں منسٹر بھی رہے۔ بعد میں ان کی بیٹی پریہ دت بھی لوک سبھا پہنچی۔ ممبئی کی ہی ایک دوسری سیٹ سے کانگریس نے اپنے زمانے کی مشہور فلم اداکارہ اُرمیلا مارٹونڈکر کو امیدوار بنایا۔ اپنے زمانے کی سپر ہِٹ فلم شعلے کے چار اہم کردار پارلیامنٹ میں پہنچے۔ امیتابھ بچن، دھرمندر، ہیما مالنی اور جیا بچن نے الگ الگ وقتوں میں پارلیامنٹ کی شوبھا بڑھائی۔ امیتابھ بچن نے 1984میں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بنے ماحول میں الہ آباد کی سیٹ سے اس زمانے کے مقبول ترین سیاسی لیڈر ہیموتی نندن بہوگنا کو ہرایا تھا۔ لیکن وہ زیادہ دن لوک سبھا میں نہیں رہ سکے اور استفیٰ دے دیا تھا۔ دھمندر بھی بی جے پی کے ٹکٹ پر بیکانیر سے لوک سبھا پہنچے۔ ان کی بیوی مشہور اداکارہ ہیما مالنی متھرا سے ایم پی ہیں انھوں نے اس سیٹ سے دو بار شاندار جیت حاصل کی ہے۔ دھرمندر کے بیٹے مشہور اداکار سنی دیول کو پنجاب کی گرداس پور سیٹ سے امیدوار بنایا گیا اور انھوں نے شاندار جیت حاصل کی۔ کرکٹ کی دنیا سے چیتن چوہان، کرتی جھا آزاد، محمد اظہر الدین، نوجوت سنگھ سدھو کے بعد گوتم گمبھیر کو دلّی کی لوک سبھا سیٹ سے اپنی قسمت آزما نے کا موقع ملا اور انھوں نے جیت حاصل کی۔ ٹیلی ویژن کی دنیا سے اسمرتی ایرانی ابھی مرکز میں وزیر ہیں۔ امیٹھی لوک سبھا کی سیٹ سے کانگریس صدر راہل گاندھی سے ان کا مقابلہ تھا، جس میں اسمرتی ایرانی نے جیت حاصل کی۔ راجیش کھنا، پریش راول، گوبندا، اور ستروگھن سنہا جیسے فلمی اسٹار بھی لوک سبھا میں اپنی موجودگی درج کرا چکے ہیں۔ راجیہ سبھا میں دلیپ کمار، ویجنتی مالا، شبانہ اعظمی، جاوید اختر، ریکھا، جیا بچن اور لتا منگیشکر جیسی فلمی ہستیاں الگ الگ وقتوں میں اپنی موجودگی درج کرا چکی ہیں۔ راجیہ سبھا میں دو طرح سے فلمی اسٹار پہنچتے ہیں۔ صدر جمہوریہ ہند الگ الگ شعبہ ہائے زندگی میں کارہائے نمایاں انجام دینے والی شخصیات کو راجیہ سبھا کی رکنیت کے لئے نامزد کرتے ہیں۔ کھیل، سماجی خدمات، تعلیم، طبی خدمات، فلمی دنیا، موحولیات یا دیگر کسی شعبہ میں کسی شخص نے بہت عمدہ اور نمایاں کام کیا ہو تو بطور اعزاز اسے صدر جمہوریہ ہند راجیہ سبھا کی رکنیت عطا کرتے ہیں۔ فلم اسٹار دلیپ کمار، ویجنتی مالا، لتا منگیشکر، ریکھا، شبانہ اعظمی اور کرکٹر سچن تندلکر اسی کوٹے سے راجیہ سبھا میں پہنچے۔ لیکن شبانہ اعظمی کو چھوڑ کر شاید ہی کسی نے ایوان بالا میں مناسب اور زوردار طریقے سے اپنی بات رکھی ہو۔ یہ اسٹار بہت کم راجیہ سبھا کی کارروائی میں حصہ بھی لیتے ہیں۔ دوسری قسم وہ ہے جہاں کوئی سیاسی جماعت اپنی حمایت کرنے کے عوض اپنے کوٹے سے کسی فلمی اسٹار کو راجیہ سبھا میں بھیجے۔ جیسے اتر پردیش کی سماج وادی پارٹی کی حمایت کرنے کا انعام امیتابھ بچن کی نصف بہتر اور اپنے زمانے کی مقبول فلمی اداکارہ جیا بچن کو راجیہ سبھا میں بھیج کر دیا گیا۔ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں سماج وادی پارٹی نے فلم اسٹار سنجے دت کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔ لیکن وہ جیت حاصل نہیں کر سکے۔ اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ سیاست کی پچ پر فلمی دنیا کے بہت سے ستارے الگ الگ وقتوں میں بیٹنگ کرتے رہے ہیں۔
(مضمون نگار ڈاکٹر شفیع ایوب، جے این یو نئی دہلی میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں).

IN Bureau

Share
Published by
IN Bureau

Recent Posts

Pak: Another girls’ school in South Waziristan bombed

In another tragic blow to girls' education in Khyber Pakhtunkhwa amidst the ongoing wave of…

6 hours ago

WHO, experts meet to strategise strengthening community engagement; resilience in health emergencies

Against the backdrop of recent crises, such as the COVID-19 pandemic, health officials from across…

6 hours ago

Baloch activist condemns Gwadar fencing project, cites CPEC as cause of encirclement

Mahrang Baloch, a Balochistan-based activist, said on Saturday that the fence around Gwadar was not…

6 hours ago

“Situation in Bishkek calm”: Kyrgyzstan Foreign Ministry after India issues advisory

Kyrgyzstan's Ministry of Foreign Affairs has said that the situation in Bishkek is calm and…

20 hours ago

“Pakistan is roaming with begging bowl, enemies tremble due to our ‘dhaakad’ govt”: PM Modi

Prime Minister Narendra Modi on Saturday said that enemies of the nation have to think…

21 hours ago

Tibetans rally for release of 11th Panchen Lama amid China’s controversial appointment

In a display of solidarity, exiled Tibetans gathered in Dharamshala on Friday, demanding the release…

22 hours ago